بنگلہ دیش کی سابق وزیرِاعظم خالدہ ضیا کی نماز جنازہ ادا، پاکستانی وفد بھی شریک

ڈھاکہ: بنگلہ دیش کی سابق وزیرِاعظم اور ملک کی پہلی خاتون سربراہ حکومت خالدہ ضیا کی ڈھاکہ میں سرکاری سطح پر نمازِ جنازہ ادا کر دی گئی۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کے چیف ایڈوائزر محمد یونس بھی جنازہ گاہ میں موجود تھے، جبکہ بنگلہ دیش کے صدر محمد شہاب الدین بھی نمازِ جنازہ میں شرکت کے لیے پہنچے۔

وزیراعظم پاکستان شہباز شریف کی ہدایت پر اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے ڈھاکا میں نمازِ جنازہ میں پاکستان کی نمائندگی کی۔

نمازِ جنازہ ڈھاکا کے مانک میا ایونیو میں ادا کی گئی، جس کی امامت بیت المکرّم مسجد کے امام مفتی عبد المالک نے کی۔

ان کے جسدِ خاکی کو قومی پرچم میں لپٹی میت کے ساتھ جلوس کی صورت میں پارلیمنٹ ہاؤس کے قریب سے گزارا گیا۔ اس موقع پر فضا سوگوار رہی، قومی پرچم سرنگوں رہے اور سخت سیکیورٹی انتظامات کیے گئے۔

ان کی نمازہ جنازہ میں لاکھوں افراد نے شرکت کی، جنازے میں شریک افراد نے خالدہ ضیا کی تصاویر والے پرچم اٹھا رکھے تھے۔

اسپیکر سردار ایاز صادق نے بنگلہ دیش کی سابق وزیراعظم خالدہ ضیا کی رہائش گاہ کا دورہ بھی کیا، جہاں انہوں نے مرحومہ کے بیٹے طارق رحمان اور بیٹی سے ملاقات کی اور ان کے انتقال پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا۔

اس موقع پر اسپیکر نے کہا کہ دکھ اور رنج کی اس گھڑی میں حکومتِ پاکستان اور پاکستانی عوام آپ کے ساتھ کھڑے ہیں۔

مرحومہ خالدہ ضیا کے بیٹے اور بیٹی نے تعزیت اور نمازِ جنازہ میں شرکت پر اسپیکر سردار ایاز صادق کا شکریہ ادا کیا۔

بعد ازاں اسپیکر نے بنگلہ دیش کے نیشنل سیکیورٹی ایڈوائزر خلیل الرحمٰن اور مشیرِ قانون آصف نظرل سے بھی ملاقاتیں کیں، جن میں باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

اسپیکر سردار ایاز صادق نے صدر اور وزیراعظم پاکستان کی جانب سے اظہارِ ہمدردی اور تعزیت کے پیغامات بھی بنگلہ دیشی قیادت تک پہنچائے۔

یاد رہے کہ خالدہ ضیا منگل کے روز طویل علالت کے بعد 80 برس کی عمر میں انتقال کر گئی تھیں۔

جنازے میں پاکستان کے اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق اور بھوٹان کے وزیرِ خارجہ لیونپو ڈی این دھنگیئل سمیت کئی غیر ملکی شخصیات نے شرکت کی۔

اس سے قبل خالدہ ضیا کا جسدِ خاکی ان کے بیٹے طارق رحمان کی رہائش گاہ لے جایا گیا، جہاں وہ قرآن خوانی کرتے نظر آئے۔

خالدہ ضیا کو ان کے شوہر اور سابق صدر ضیاءالرحمان کے پہلو میں سپردِ خاک کیا جائے گا، جو 1981 میں ایک قاتلانہ حملے میں جاں بحق ہوئے تھے۔

اسی واقعے کے بعد خالدہ ضیا ملکی سیاست میں نمایاں ہوئیں اور 20 سال بعد ہونے والے پہلے عام انتخابات میں بی این پی کی قیادت سنبھالی۔

ان کی سیاسی زندگی فوجی آمر جنرل حسین محمد ارشاد کے دور میں متنازع انتخابات کے بائیکاٹ، قید و نظر بندی اور شیخ حسینہ کے ساتھ طویل سیاسی کشمکش سے عبارت رہی۔

گزشتہ 16 برسوں میں وہ عوامی لیگ حکومت کے خلاف مزاحمت کی ایک بڑی علامت بن کر ابھریں۔

بی این پی کے مطابق خالدہ ضیا رواں سال فروری میں ہونے والے عام انتخابات میں حصہ لینے کا ارادہ رکھتی تھیں۔

پارٹی کی حالیہ فہرست کے مطابق وہ تین حلقوں سے انتخاب لڑنے والی تھیں۔ اگر بی این پی اقتدار میں واپس آئی تو امکان ہے کہ ان کے بیٹے طارق رحمان ملک کی قیادت سنبھالیں گے، جو 17 سال بعد گزشتہ ہفتے ہی لندن سے وطن واپس آئے ہیں۔

طارق رحمان نے والدہ کے انتقال پر کہا کہ ملک ایک ایسی رہنما سے محروم ہو گیا ہے جس نے بنگلہ دیش کے جمہوری خواب کو شکل دی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے